کاش کہ کبھی ایسا ہو کہ جب
سورج ڈوبنے والا ہو
چاند چمکنے والا ہو
پرندے گھونسلوں میں جاتے ہوں
کوئی جگنو جگمگاتا ہو
کسی بلبل کو راستہ دکھاتا ہو
پردیسی گھر کو آتے ہوں
پیاروں کو دل کا حال سناتے ہوں
تیری یادیں تیرے آنے کی امید دلاتی ہوں
اور پھر کاش کہ ایسا ہو
کہ تم سچ میں لوٹ آؤ
کاش ایسا ہو
No comments:
Post a Comment