May 18, 2016

کاش کہ کبھی ایسا ہو

کاش کہ کبھی ایسا ہو کہ جب
 سورج ڈوبنے والا ہو
 چاند چمکنے والا ہو
 پرندے گھونسلوں میں جاتے ہوں
 کوئی جگنو جگمگاتا ہو
 کسی بلبل کو راستہ دکھاتا ہو
 پردیسی گھر کو آتے ہوں
 پیاروں کو دل کا حال سناتے ہوں
 تیری یادیں تیرے آنے کی امید دلاتی ہوں
 اور پھر کاش کہ ایسا ہو
 کہ تم سچ میں لوٹ آؤ
کاش ایسا ہو

No comments:

Post a Comment