کاش کہ کبھی ایسا ہو کہ جب
سورج ڈوبنے والا ہو
چاند چمکنے والا ہو
پرندے گھونسلوں میں جاتے ہوں
کوئی جگنو جگمگاتا ہو
کسی بلبل کو راستہ دکھاتا ہو
پردیسی گھر کو آتے ہوں
پیاروں کو دل کا حال سناتے ہوں
تیری یادیں تیرے آنے کی امید دلاتی ہوں
اور پھر کاش کہ ایسا ہو
کہ تم سچ میں لوٹ آؤ
کاش ایسا ہو
May 18, 2016
May 14, 2016
میں تجھے بھلا چکا ہوں
ہاں میں تجھے بھلا چکا ہوں مگر
میں اکثر جب تیری گلی میں آتا ہوں
تیری ہنسی تیری چوڑیوں کی چنچناہٹ
تیرا مسکرانا کبھی چپکے سے آنسو بہانا
کبھی مجھے دیکھ کر چھپ جانا، شرمانا
کبھی نظریں چھپانا تو کبھی نظریں ملانا
تیرا وہ گنگنانایا مجھ سے اکثر روٹھ جانا
یاد آتا ہے......................بےشمار آتا ہے
امید سہر
میرے ہمسفر
زندگی کی راہ میں
زندگی کی راہ میں
تجھ کو جو خدا نے
میرا ہمسفر بنایا ہے
تو تم میرا ساتھ نبھانا
ہمارا یہ سفر
کئی راستوں سے گزارے گا
راستہ کھٹن ہو بھی جائے تو
تم مجھسے جدانہ ہونا
یقین کرنا ہمیشہ مجھ پر
کبھی شک کو دل میں جگہ نہ دینا
میرا اعتبار بھی تم قائم رکھنا
کبھی بھی مجھے دغا نہ دینا
کبھی جو ساتھ چلتے چلتے
ایسا طوفان آے
جو رہیں الگ کر دے
تم جدا ہو بھی جو تو سنو
کبھی مجھے بھلا نہ دینا
Subscribe to:
Posts (Atom)